شرعی احکامات

شرعی احکامات
شریعت کی رو سے ’’ شارع کی طرف سے وہ حکم جس میں کوئی مصلحت ہو شرعی حکم کہلاتا ہے ‘‘ یہاں شارع سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ عام اصطلاح میں احکامات کی دو اقسام فرض اور سنت ہیں ۔ فرض سے مراد وہ حکم ہے جو نص قطعی(قرآن مجید) سے ثابت ہو ۔ اس کا انکار کرنے والا کافر کہلاتا ہے اور بلا عذر ترک کرنے والا فاسق ہے ۔ جبکہ سنت وہ اقوال جو حضور اکرم ﷺ نے فرمائے یا وہ کام جو حضور اکرم ﷺ نے خود انجام دیئے یا وہ افعال جو حضور اکرم ﷺ کے سامنے انجام دیئے گئے اور جن پر آپ نے سکوت فرمایا یعنی بالترتیب قولی، فعلی اور تقریری احادیث سنت کے زمرے میں آ تی ہیں۔ وہ سنتیں جنکا حضور اکرم ﷺ نے باقاعدہ اہتمام فرمایا ہو انہیں سنتِ موکدہ کہا جاتا ہے جبکہ وہ سنتیں جنہیں باقاعدہ اہتمام کے ساتھ انجام نہ دیا ہو بلکہ کبھی چھوڑ بھی دیا ہو انہیں سنتِ غیر موکدہ کہا جاتا ہے ۔
شرعی اصطلاح میں شرعی احکامات کی دو اقسام ہیں۔
۱۔ حکمِ تکلیفی، ۲۔ حکمِ وضعی

حکمِ تکلیفی کا تعلق براہ راست لوگوں کے اعمال سے ہے یعنی اس میں وہ اختیاری امور شامل ہیں جنکے جائز ہونے کی بنا پر کسی کام کے کرنے یا ناجائز ہونے کی وجہ سے کسی کام کے نہ کرنے کا حکم ہوتا ہے ۔ اسکی پانچ اقسام ہیں۔
۱۔ وَاجِبْ: ( وہ عمل جس کا کرنا شریعت کی رو سے ضروری ہو اور اس کا ترک کردینا قابلِ مذمت ہو )
۲۔ حَرَام: ( وہ عمل جس کا ترک کرنا شریعت کی رو سے مطلوب ہو اور کرنا قابلِ مذمت ہو )
۳۔ مَنْدوُبْ: ( مندوب کو مستحب بھی کہا جاتا ہے یہ وہ عمل ہے جس کا کرنا شریعت کی رو سے مطلوب ہو لیکن اس کا ترک کرنا قابلِ مذمت تو ہو لیکن قطعاً قابلِ مذمت نہ ہو )
۴۔ مَکْرُوہ: (وہ عمل جس کا نہ کرنا مطلوب ہو اور کرنا گناہ نہ ہو )
۵۔ مُبَاحْ: ( وہ عمل جس کا کرنا باعثِ ثواب یا باعثِ گناہ نہ ہو )

حکمِ وضعی وہ حکم ہے جس کا تعلق کسی اور سبب یا شرط سے ہو اسکی اقسام مندرجہ ذیل ہیں ۔
۱۔ سبب: مثلا قصاص کے حکم کا سبب قتل ہے ۔ یعنی قصاص کے احکامات اسی وقت لاگو ہونگے جب کسی کو قتل کیا گیا ہو ۔
۲۔ شرط: خرید و فروخت کے متعلق شرعی قوانین کے تحت فروخت کا معاملہ اسی وقت پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے جب خریدنے والے شخص کو خریدی ہوئی چیز پر قبضہ حاصل ہو جائے یعنی یہاں بیع کے مکمل ہونے کے لئے خریدار کا قبضہ ایک شرط ہے ۔
۳۔ مانع: خریدی گئی چیز میں کوئی خامی نکل آ ئے جس سے اسکی قیمت میں کمی واقع ہو تو ایسی بیع منسوخ ہو جاتی ہے ۔
۴۔ صحہ: عاقل و بالغ شخص کے ساتھ بیع کا معاملہ درست اور جائز ہوتا ہے۔
۵۔ بطلان: دیوانے ، مجنون یا پاگل شخص کی بیع تسلیم نہیں کی جاتی ۔
۶۔ رخصہ: بعض دفعہ شدید ضرورت کے تحت بعض حرام اشیا کا استعمال بھی جائز ہو جاتا ہے۔
۷۔ عزیمۃ۔ وہ احکامات جو مباح ہوں مثلا تجارت وغیرہ ۔

نوٹ : عربی زبان میں اشتراء کا مطلب خریدنا اور بیع کا مطلب فروخت کرنا ہے۔

No comments:

Post a Comment